| دھرتی کا فرش گویا مانند بسترا ہے |
| آکاش اک عمارت کے مثل ڈھانچا ہے |
| ہوئے طرح طرح کے پھل میوہ جات پیدا |
| برسات سے بھی کیسے کھیتی کو سینچا ہے |
| ابلیس صاف حُکمِ مولا سے پھِرنے والا |
| ساری عبادتوں کو بھی خاک کر چکا ہے |
| زیبا بھی کبر مولائے لا شریک لک کو |
| انسان کی مٹی سے نسبت جڑی رکھا ہے |
| گرچہ فرشتوں نے برتا اعتراض تھا کچھ |
| آدمؑ کو ہی مگر سب نے سجدہ بھی کیا ہے |
| موسیٰ کی قوم کو دریا پار کر گیا تُو |
| فرعون غرق کیسے لیکن وہیں ہوا ہے |
| منکر ہو قدرت و پیغمبر سے کوئی ناصؔر |
| ساری نشانیاں پر واضح کرے خدا ہے |
معلومات