جیتے ہیں گر زندگانی اور ہے
دیکھیے اب ہم نے ٹھانی اور ہے
جھیلے ہیں سارے یہاں کے رنج و غم
پر ہمیں اب سرگرانی اور ہے
میرا بھی دامن بھرا ہے داغ سے
کارِ بد ہاۓ  نِہانی اور ہے
ہم ہوۓ اس درجہ مجرم دیکھ لیں
دل میں کچھ ہے اور زبانی اور ہے
قاطِعِ دل ہیں یہاں اکثر ہی لوگ
جب کہ حکمِ آسمانی اور ہے
ہو چکے حسانؔ سارے درد تام
آخری اک نا گہانی اور ہے

0
34