آؤ کچھ دیر یہاں میری کہانی سن لو
میں جو لکھ ہی نہ سکا آج زبانی سن لو
میرے ماضی کی کہانی ہے بدل جائے گی
اس سے پہلے کہ یہ ہو جائے پرانی سن لو
نقطے ملتے ہیں ہر اک بار بکھر جاتے ہیں
جو بُنی اس دفعہ وہ جادو بیانی سن لو
تم بھی اب پوچھو گے کہ پیار ملا یا کہ نہیں
مجھ پہ آئی نہ کبھی ایسی جوانی سن لو
آج تک سنگ کا ملبوس ہی اوڑھے رکھا
اور سچ یہ ہے کہ اندر سے تھا پانی سن لو
سارے کردار کہانی کے نبھائے میں نے
پردہ گر جائے گا تو ختم کہانی سن لو

0
35