نۓ زمانوں کا کیا کروں گا
میں قید خانوں کا کیا کروں گا
جو دفن ہم نے کبھی کۓ تھے
میں اُن خزانوں کا کیا کروں گے
جو تیرے ناخون سے لگے ہیں
میں اُن نشانوں کا کیا کروں گا
توں تیر سارے چلا چکا ہے
میں اب کمانوں کا کیا کروں گا
ترا جو لمحہ نہیں میسّر
تو پھر زمانوں کا کیا کروں گے
میں دشمنوں سے نبٹ تو لیتا
یہ مہربانوں کا کیا کروں گا
مرا زمینوں سے عشق ٹھرا
میں آسمانوں کا کیا کروں گا
کہ بات بوڑھے سمجھ ہی لیتے
یہ نوجوانوں کا کیا کروں گا
مجھے پتہ ہیں نتائج اپنے
سو امتحانوں کا کیا کروں گا

0
45