نۓ زمانوں کا کیا کروں گا |
میں قید خانوں کا کیا کروں گا |
جو دفن ہم نے کبھی کۓ تھے |
میں اُن خزانوں کا کیا کروں گے |
جو تیرے ناخون سے لگے ہیں |
میں اُن نشانوں کا کیا کروں گا |
توں تیر سارے چلا چکا ہے |
میں اب کمانوں کا کیا کروں گا |
ترا جو لمحہ نہیں میسّر |
تو پھر زمانوں کا کیا کروں گے |
میں دشمنوں سے نبٹ تو لیتا |
یہ مہربانوں کا کیا کروں گا |
مرا زمینوں سے عشق ٹھرا |
میں آسمانوں کا کیا کروں گا |
کہ بات بوڑھے سمجھ ہی لیتے |
یہ نوجوانوں کا کیا کروں گا |
مجھے پتہ ہیں نتائج اپنے |
سو امتحانوں کا کیا کروں گا |
معلومات