غزل |
عشق میں نقشِ کفِ پإ ہیں ستارے سارے |
اِک قَدم دُور ہیں امکاں کے کنارے سارے |
عِشق اِن کو بھی یقیناْ ہے کِسی ہَستی سے |
مست رقصاں ہیں جو گَردُوں میں ستارے سارے |
دل، جگر، جان، مری جان تمھارے سارے |
تم بصد شوق جتاؤ یہ اجارے سارے |
زُلف رُخسار پہ چُومے وہ پَسِ گُوش کریں |
دِل سمجھتا ہے پَسِ پردہ اِشارے سارے |
آپ سبزے پہ بصد نَاز چلیں گُلشن میں |
دیکھتے ہیں اُنہیں پُر رَشک نظارے سارے |
تیس پر چار برس بیت گئے ہیں ہمدم |
خشک و تر خوب محبت سے گزارے سارے |
بھوک و افلاس سے ہم کیسے لڑائی لڑتے |
جب ملوث ہیں خیانت میں ادارے سارے |
دل فراموش شہاب اس سے نہیں ہے ہرگز |
شعر الہام کرے، دل پہ اتارے سارے |
شہاب احمد |
۱۸ ستمبر ۲۰۲۵ |
معلومات