قیامت سے پہلے ہی برپا ہے محشر
نہ رک پایا گر ظلم، انجام اَخگر
عدو وار کرتا تو سینے پہ ہوتا
محافظ نے ہی آ کے گاڑھا ہے خنجر
مرے ملک میں راج، دستور کیسا
گریبان محفوظ ہے اور نہ چادر
دبانے سے تحریک کب تک دبے گی
کریں گے بغاوت، مسلط ہے آمر
کبھی میر جعفر ، کبھی میر صادق
ہیں غدار میرے، محافظ برابر
غلامی کی زنجیر اب توڑ ڈالو
شب تار ہے، جو رہے گی برابر

0
6