اگر غم میں ہوں تو ہنسنا ہنسانا بھول جاتے ہیں
جو خوش ہوجائیں تو پھر غم منانا بھول جاتے ہیں
یہ کیسا فلسفہ ہے؛بیویوں کو خوش تو رکھتے ہیں
مگر ماں باپ کے پاؤں دبانا بھول جاتے ہیں
ہم اپنے بچیوں بچوں کو انگلش تو پڑھاتے ہیں
مگر تھوڑا سا بھی قرآں پڑھانا بھول جاتے ہیں
تمہارے چہرے پر جس دم ہماری نظریں پڑتی ہیں
تو پھر ہم اپنی نظروں کو جھکانا بھول جاتے ہیں
یہ وعدہ ہم تو کرتے ہیں کہ اب سے جائیں گے مسجد
مگر جب وقت ہو تا ہے تو جانا بھول جاتے ہیں
وہ؛دولت خرچ کرتے ہیں فقط عیاشی کرنے میں
مگر جو قرض ہے ان پر چکانا بھول جاتے ہیں
زمانے میں جسے عشقِ حقیقی ہوتا ہے یونسؔ
وہ دل غیروں کے ساتھ اپنا لگانا بھول جاتے ہیں

0
19