صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے |
زندگی یُوں تمام ہوتی ہے |
حسرتیں کُوچ کر گئیں دِل سے |
خامُشی لب پہ عام ہوتی ہے |
گو قفَس میں کسی پرندے کو |
قید یاروں دوام ہوتی ہے |
حال کچھ ایسا ہی ہے اپنا بھی |
روح تک انہدام ہوتی ہے |
بزمِ یاراں بھی اب نہیں سجتی |
شام بھی غم کے نام ہوتی ہے |
گھر وہ خالی مکان لگتا ہے |
جس میں وحشت مدام ہوتی ہے |
کیا کہوں زیدؔی ہجر میں اس کے |
نیند بھی اب حرام ہوتی ہے۔ |
معلومات