ڈر لگے اب نئے زمانے سے |
لوگ رہتے ہیں کچھ دِوانے سے |
ہر سُو چھائی بہار ہے کیسی |
"کِھل اٹھے پھول تیرے آنے سے" |
دور تک شائبہ نہیں سچ کا |
لغو جو سارے ہیں بہانے سے |
ہونٹ ہی اپنے سی لے تو بہتر |
جھوٹ کی داستاں سنانے سے |
تن بدن میں سرور سا چھائے |
روح خوش ہوتی مسکرانے سے |
یار کے روٹھنے سے حیراں تھا |
مل گیا چین ہے منانے سے |
کھیل تو سوچے سمجھے ہیں ناصؔر |
دشمنوں کے رہے نشانے سے |
معلومات