سر چمن کا جھکا کے جائے گا
خاک میں گل ملا کے جائے گا
ایک گھر کو بسانے کی خاطر
سب گھروں کو گرا کے جائے گا
اپنے اسلاف کی وراثت کو
دوستوں میں لٹاکے جائے گا
جل رہی تھیں جو شمعِ امن و اماں
بجھ گئیں کچھ بجھا کے جائے گا

0
3