ہے دل میں بے قراری سرکار کے لئے |
جیسے رواں ہے گردوں دیدار کے لئے |
ثانی نہیں ہے کوئی رَبّ کے حبیب کا |
جس نے سجائے عالم دلدار کے لئے |
واحد خدا خلق کا یکتا لبیبِ رب |
اعلی ہیں سارے رتبے من ٹھار کے لئے |
اس میں بیاں مکمل روداد خلق کی |
قرآں ملا جو اُن کو افکار کے لئے |
نَشْرَح کی ہے بشارت جانِ جہان کو |
سینہ کھلا ہے جن کا اسرار کے لئے |
بَن کر گدا ہیں آتے آقا کے در پہ شاہ |
لمبی قطار میں ہیں دربار کے لئے |
ان کے جمال سے ہے کونین میں ضیا |
ہیں سائلوں میں نُوری دربار کے لئے |
تریاق نامِ احمد امراض کی دوا |
جس میں شفا بڑی ہے بیمار کے لئے |
گھیرا ہے مُشکلوں نے ضعفِ نگاہ میں |
مَن میں ہوا اٹھی ہے غمخوار کے لئے |
کردیں عطا جو چاہیں قاسم رسول ہیں |
کچھ بھی کہاں ہے مشکل مختار کے لئے |
ہو ذہن مسلماں کا راہِ صراط پر |
امت بنے مثالی اغیار کے لئے |
ایجاب ہو اے مولا محمود کی دعا |
بے کل ہے رات دن یہ دیدار کے لئے |
معلومات