سوالی نے نامِ نبی جب پکارا
طلاطم نے اس کو دیا ہے کنارا
کرو گے صدا گر درِ دلربا پر
ملے گا خدا سے مکمل سہارا
انیسِ غریباں وہ دانی کرم کے
ہیں ٹھنڈک نگہ کی دلوں کا سہارا
حسیں در نبی کا ہے ارماں میں مولا
ندا سے ہے کہتا غموں کا یہ مارا
ملی سانسیں ہستی کو خاطر میں جن کی
نبی وہ ہمارا دل و جاں سے پیارا
درود ان پہ دائم جو بھی ورد کر لے
نہ پھر ہو کبھی وہ صعوبت کا مارا
ملے تم کو محمود ان کی توجہ
فروزاں رہے تیرے طالع کا تارا

46