مجھ کو الجھن سی ہوئی تھی اس اندھیری رات میں
ایک جھگڑا ہو گیا تھا عقل اور جذبات میں
عزت و ذلت کی مجھ کو فکر بھی رہتی تو کیا
مجھ کو اپنا بھی نہیں تھا ہوش ان لمحات میں
مانتا ہوں میں کہ وہ سب جھوٹ کہتا ہے مگر
ایک لذت سی تو ہے اس شخص کی ہر بات میں
آج تک اس شہر کی خوشبو کو ہوں پہچانتا
چند دن میں نے گزارے تھے کبھی گجرات میں
اب مجھے اپنا بنانے کی نہ کر تُو کوششیں
اب اسامہ ہے نہیں صاحب تری اوقات میں

68