غزل |
قدم ہوں برسرِ منزل مگر حصول نہ ہو |
غرور سر کا ا گر راستے میں دھول نہ ہو |
درِ نیاز پہ دل چھوڑ کر یہ کہہ آیا |
عُدو میں بانٹ دیں اِس کو اگر قبول نہ ہو |
ہزار لغزشیں کرتا ہوں اک ہنر کے لئے |
میں آدمی ہوں فرشتہ نہیں کہ بھول نہ ہو |
میں صد خوشی سے بھروں گا ہزار جرمانے |
وفا میں آپ کو دونا اگر وصول نہ ہو |
اسی اصول پہ سارے اصول طے ہوں گے |
مرے مفاد کے آڑے کوئی اصول نہ ہو |
ہمارے آبلوں کو کس طرح ملے تسکیں |
شہاب راہ میں گر جا بہ جا ببول نہ ہو |
شہاب احمد |
۲۶ دسمبر ۲۰۲۳ |
معلومات