گر ملے سب سے با ادب کوئی
تب کہیں اعلٰی ہے نسب کوئی
ٹوکنا تھا درستگی کے لئے
"مجھ سے روٹھا ہے بے سبب کوئی"
زیست میں ہو سرور ایسا بھی
چھڑ گیا ساز پر طرب کوئی
کیا تمدن میں رہ گئی ہے کمی
طرز اپنائیں کیوں عجب کوئی
رب کی خاطر معاف کر دے اُسے
جو گیا قرض میں ہے دب کوئی
دام منہ مانگے تب نصیب ہوں گے
جان گر جائے جو کسب کوئی
جیت لیں گے دلوں کو جب ناصؔر
لوگ رکھ دیں گے پھر لقب کوئی

0
31