مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
تشہیر ضروری ہے نہ تقریر ضروری
اِس دَور میں جینے کو ہے شمشِیر ضروری
گستاخِ نبی پھر سے سیہ کار ہوا ہے
ایسوں کو لگانی دینی ہے تحذیر ضروری
غفلت کی ردا اوڑھی ہے جو سر سے اتارو
اب حفظ گلستاں کی ہے تفکیر ضروری
مومن ہو تو ایمان کا وہ جوش دکھا دو
اب چاہیے وہ بدر کی تکبیر ضروری
خاموش زباں ہو گئے سردار ہمارے
اس کیلئے ایماں کی ہے تاثیر ضروری
گستاخ پیمبر کے اُڑا ڈالئے سر کو
ظالم کے تعاقب کو ہے نخچیر ضروری
جاں مال سے اولاد سے محبوب نبی ہیں
بدلے میں محمد کی ہے توقیر ضروری
مٹ جانا مقدر ہو جو ناموس کی خاطر
ارشدؔ کو ملے کاش یہ جاگیر ضروری
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

86