جو بھی مانگے میرے سرور دیتے ہیں
منگتے کو وہ جھولی بھر بھر دیتے ہیں
مالکِ کوثر ہیں میرے مصطفی
تشنہ لب کو کاسا بھر بھر دیتے ہیں
اک اشارا انگلی کا کر کے نبی
چاند کے دو ٹکڑے وہ کر دیتے ہیں
دیتے ہیں وہ نعمتیں کونین کی
راضی اپنے منگتے کو کر دیتے ہیں
مصطفی ستر کی خالی شکمیں
دودھ کے اک کاسے سے بھر دیتے ہیں
نعت سن کر اپنی وہ حسان سے
تو انھیں فرحت میں چادر دیتے ہیں
غیر کی چوکھٹ کو عاجز دیکھے کیوں
جب اسے سب کچھ ہی سرور دیتے ہیں

0
3