عشق سے، پیار سے، غم سے بیزار کا
اِک نظر دیکھ لے جلوہ تو یار کا
مسکراتے نہیں دیکھا۔ مدت ہوئی۔
مان کہنا دِلِ غم گرفتار کا
نازنیں، گلبدن، مثلِ حور و پری
رکھ بھرم کچھ خدا کے لئے پیار کا
ایک وعدہ وفا تیرا کرتے ہوئے
میں نہ اپنا رہا اور نہ گھر بار کا
اس جہاں میں کوئی ایسا بھی ہوگا کیا؟
کاٹ رکھ دے جو سر اپنے دلدار کا
رحم اس کو ذرا سا بھی آیا نہیں
کیا کروں دِل بتا حالتِ زار کا
مر گیا وقت سے قبل زیدؔی میں جب
اس نے پوچھا نہ حال اپنے بیمار کا

0
42