| عشق سے، پیار سے، غم سے بیزار کا |
| اِک نظر دیکھ لے جلوہ تو یار کا |
| مسکراتے نہیں دیکھا۔ مدت ہوئی۔ |
| مان کہنا دِلِ غم گرفتار کا |
| نازنیں، گلبدن، مثلِ حور و پری |
| رکھ بھرم کچھ خدا کے لئے پیار کا |
| ایک وعدہ وفا تیرا کرتے ہوئے |
| میں نہ اپنا رہا اور نہ گھر بار کا |
| اس جہاں میں کوئی ایسا بھی ہوگا کیا؟ |
| کاٹ رکھ دے جو سر اپنے دلدار کا |
| رحم اس کو ذرا سا بھی آیا نہیں |
| کیا کروں دِل بتا حالتِ زار کا |
| مر گیا وقت سے قبل زیدؔی میں جب |
| اس نے پوچھا نہ حال اپنے بیمار کا |
معلومات