کس کی باتوں کا اثر مجھ پر ہوا ہے
ہوش اپنا میں گوا بیٹھا ہوں اب تو
روز در پر اس کے بن کر اب سوالی
عشق کی فریاد لے جاتا ہوں اب تو

104