دل ربا سحر ، دید ان کی ہے
ہر کرن میں شنید ان کی ہے
کل کے بچھڑے ملیں گے آ کے پھر
ہم سے وعدے وعید ان کی ہے
تیر ہیں ابرو ، آنکھ قاتل ہے
موت نازاں ، خرید ان کی ہے
وضع پائی ہے پھول نے ان سے
یہ قطع و برید ان کی ہے
خوشبو ان کے بدن کی آئے گی
سلسلے ، رت مرید ان کی ہے
جاں سے جائیں گے آج موسم بھی
آس ان کو ، امید ان کی ہے
ہو میسر جنہیں بھی تم شاہد
بس حقیقت میں عید انکی ہے

0
6