بے لوث محبت کی گھنی چھاؤں میں آؤ |
کیا شہر میں رکھا ہے مرے گاؤں میں آؤ |
اے دھوپ کے مارو مجھے دیوار بنالو |
سایوں کی طرح تم نہ مرے پاؤں میں آؤ |
جانا ہے تو یادوں کے سبھی نقش مٹادو |
خوابوں میں خیالوں میں نہ آشاؤں میں آؤ |
گر تم یہ سمجھتے ہو بجا ہے تو بجا ہے |
اغیار کی صورت میں شناساؤں میں آؤ |
فطرت سے جو ملنا ہو تو شہروں سے نکل کر |
جنگل میں بیابانوں میں صحراؤں میں آؤ |
کچھ اور اجل جائیں گے یادوں کے مناظر |
گھنگھور برستی ہوئی برکھاؤں میں آؤ |
معلومات