صنم کے ہے جب چہرے پر پھیلی مسکان
ہوا دل بھی گھائل ہے جو دیکھی مسکان
اگر حال نا بھی بتایا محبت کا اپنی
عیاں راز دل کا مگر کرتی مسکان
پریشانی کے سایہ منڈلاتے ہیں جب
مداوا غمِ عشق کا بنتی مسکان
سلگنے لگے سوئے جزبے یکایک
کھڑا کر دے طُوفان تمہاری مسکان
بنے کام آسان ناصؔر بھی سارے
اگر پائے معصوم سی ہلکی مسکان

0
91