| میں قتیل ہوں میں فراز ہوں میں تو اپنے عہد کا خواب ہوں |
| میں تو میر ہوں میں نظیر ہوں میں ادب پہ رکھا گلاب ہوں |
| میں ارسطو ہوں میں ہی نقد ہوں میں ادب پہ اترا شہاب ہوں |
| جو قلم کو رکھتا ہے تیغ تر مجھے ملیے میں وہ عُقاب ہوں |
| میں ادیب ہوں میں نقیب ہوں میں ادب پہ رکھی صلیب ہوں |
| میں ہی حرف ہوں میں ہی لفظ بھی میں ادب پہ اتری کتاب ہوں |
| مجھے دسترس ہے علوم پر مرا حرف حرف ہے مستند |
| میں ہوں بحر و بر کا عروض داں میں غزل کا سچا شباب ہوں |
| نا میں حافی ہوں نا اضافی ہوں میں اسیرِ میر کا پیر ہوں |
| جسے یاد ہے وہ زرا زرا میں اسی کا اترا نقاب ہوں |
| میں رواج ہوں کسی دور کا میں یقینِ پختہ کا راز ہوں |
| میں فصیلِ نظم ہوں آج کی میں سخن گری کا نقاب ہوں |
| میں کمال ہوں میں جمال ہوں میں وجودِ فیض کا روپ ہوں |
| میں فقیرِعشق کی راہ ہوں میں خودی میں لپٹا سحاب ہوں |
معلومات