وطن کو جو رہنے کے قابل بناتے
نہ یوں نو جواں چھوڑ کر اس کو جاتے
کتابوں کی تقدیس جو ہم سکھاتے
تماشا نہ دستور کا یوں بناتے
بہاروں کے موسم خزاں یوں نہ ہوتی
جو گلشن کو اپنے سبھی ہم سجاتے
قسم سے کمی ہم کو کوئی نہ ہوتی
نہ دولت کو مقصد جو یوں ہم بناتے
جوکھیتوں کو اپنے ہم آباد رکھتے
کمی پھر نہ ہوتی سبھی کو کھلاتے
سیاست کو خدمت بنایا جو ہوتا
سبھی پھر کبھی بھی سیاست نہ کرتے
عدالت جو انصاف کرتی ہے ہمیشہ
برے اس قدر یوں نہ حالات ہوتے
چلن جو ہمارے نرالے نہ ہوتے
زمانے میں یوں جگ ہنسائی نہ ہوتی
جو اقوام عالم میں عزت کماتے
سبھی کے ہی نادم جھکے سر نہ ہوتے
مسائل کا دریا نہ بے قابو ہوتا
وطن کو ہم اپنے جو اپنا بناتے
GMKHAN

0
14