شک میں جکڑے سے سوالات کہاں جانتے ہیں
عشق والے یہ خرافات کہاں جانتے ہیں
آپ واقف ہیں مرے دوست! حسیں لفظوں سے
بدلے لہجوں کی کرامات کہاں جانتے ہیں
آپ نے دیکھا ہے دریا کو مگن بہتے ہوئے
اس میں ڈوبے جو مضافات کہاں جانتے ہیں
جب وہ بچھڑے گا تو سوچوں کا بھنور کہتا ہے
اپنی ہوگی بھی ملاقات کہاں جانتے ہیں
آپ نے جس کو بنا رکھا ہے بھولا بھالا
اس کی مستی کے کمالات کہاں جانتے ہیں
غم کی اینٹوں سے مکاں اپنا بنانے والے
رسمِ الفت کے مزارات کہاں جانتے ہیں
جن کو بس دھند میں لپٹے سے بدن دکھتے ہوں
حسنِ وحشی کے مقامات کہاں جانتے ہیں
ہم تو اک تل پہ ہی بس خود کو فنا کر بیٹھے
اور کتنے ہیں جمالات کہاں جانتے ہیں
مانگ لیتے ہیں بھروسے پہ کہ وہ دے دے گا
ہم خطا کار مناجات کہاں جانتے ہیں

23