رستہ ترے فراق کا دیکھا تو ڈر گئے |
مہکا ترا وصال تو حیرت سے مر گئے |
سن کر تمہاری آنکھ کے غمزوں کی داستاں |
غزلیں جوان ہو گئیں مضموں نکھر گئے |
افسوس اپنے آپ پہ برسوں کے بعد ہم |
یکجا کئے گئے تھے مگر پھر بکھر گئے |
پوچھا کسی نے حال نہ ہی چائے کا کہا |
آداب سارے شہر کے ہی آپ پر گئے |
وعدہ کیا تھا ساتھ کا پیڑوں سے صبح دم |
اب ڈھل گئی ہے شام تو پنچھی مکر گئے |
معلومات