بات میری قبول ہے کوئی
تیرے دکھ پر ملول ہے کوئی
خاک آکاش سے نہیں ملتی
دل لگی کا اصول ہے کوئی
گلِ لالہ ہو یا کوئی گل رخ
فرق ان میں قبول ہے کوئی
باغِ ہستی کا حسن ہے کوئی
اور مہک کا رسول ہے کوئی
منزل اول و آخریں جنت
اپنی شانِ نزول ہے کوئی
ہم ہیں جیسے بساط پر مہرے
ایسے جیون کا مول ہے کوئی
آگے بڑھنے سے امر روکتی ہے
نوجوانی کی بھول ہے کوئی

0
43