لو آج سے میں نے توبہ کی
دنیا کے حسیں نظاروں سے
عیار فریبی یاروں سے
مطلب کے ان بیو پاروں سے
کچھ غیروں سے کچھ پیاروں سے
لو آج سے میں نے توبہ کی
اپنوں سے بھی رشتہ توڑا
یاروں کی بھی سنگت چھوڑی
جو وقت پہ میرے کام آئے
ان غیروں سے اب نسبت جوڑی
لو آج سے میں نے توبہ کی
بحروں نے مجھے یوں تشنہ رکھا
قطروں سے مری بس پیاس بڑھی
گلزار میں صحرا گردی کی
صحرا میں کہاں گلزار کوئی
لو آج سے میں نے توبہ کی
وہ جن کے ہزاروں دعوے تھے
بے لوث محبت کے قائل
جب وقت پڑا میدان سجا
تنہا ہی رہا بیچارہ دل
لو آج سے میں نے توبہ کی
بدنام ہوا تو تھو تھو تھو
جب نام ہوا تو سب آۓ
ناکام ہوا تو کوئی نہیں
جب کام ہوا تو سب آۓ
لو آج سے میں نے توبہ کی

1
41
شکریہ بھائی