مجھ کو وہ شخص اگر آج پکارے، یارو! |
میں تو لے آؤں یہاں چاند ستارے، یارو! |
ان کو اشعار سناؤ جو مچل سکتے ہوں |
سب کے آگے نہ نکالو یہ غبارے ،یارو! |
گیسو اپنے وہ سنوارے تو سنوارے لیکن |
اپنے لوگوں سے تعلق بھی سنوارے، یارو! |
اس کے جیسا ہو مقابل، تو بہادر، رَن میں |
اپنے لشکر کو بڑے ناز سے وارے ،یارو! |
سب سے مل کر مری فرصت کا گلہ کرتے ہو |
مجھ سے کیونکر نہیں ملتے ہو ،پیارے یارو! |
معلومات