مجھ کو وہ شخص اگر آج پکارے، یارو!
میں تو لے آؤں یہاں چاند ستارے، یارو!
ان کو اشعار سناؤ جو مچل سکتے ہوں
سب کے آگے نہ نکالو یہ غبارے ،یارو!
گیسو اپنے وہ سنوارے تو سنوارے لیکن
اپنے لوگوں سے تعلق بھی سنوارے، یارو!
اس کے جیسا ہو مقابل، تو بہادر، رَن میں
اپنے لشکر کو بڑے ناز سے وارے ،یارو!
سب سے مل کر مری فرصت کا گلہ کرتے ہو
مجھ سے کیونکر نہیں ملتے ہو ،پیارے یارو!

113