انصاف ہمیں اب کیسے ملے؟ منصف ہی یہاں جب قاتل ہے۔
امیدِ بھلا اب کیسے رہے؟ رہبر ہی یہاں جب قاتل ہے۔
لگتا ہی نہیں حاکم ہے کوئی، جاہل کو صدارت جب سے ملی
معصوم کی کشتی پھنسنے لگی ، مجرم کو سزا تو مل نہ سکی
کشتی بھی بھنور میں کیوں نہ پھنسے؟ کرسی پے یہاں جب قاتل ہے ۔
انصاف ہمیں اب کیسے ملے؟ منصف ہی یہاں جب قاتل ہے۔
امیدِ بھلا اب کیسے رہے؟ رہبر ہی یہاں جب قاتل ہے۔
ہر آن ستم ہی ہونے لگا، حق فیصلہ کوئی کرنہ سکا
پیغام اُخُوَّت ختم ہوا ، ارمانِ محبت مٹ ہی گیا
حق بات یہاں اب کون سنے؟ منصف ہی یہاں جب جاہل ہے ۔
انصاف ہمیں اب کیسے ملے؟ منصف ہی یہاں جب قاتل ہے۔
امیدِ بھلا اب کیسے رہے؟ رہبر ہی یہاں جب قاتل ہے۔
ہے ظلم و ستم کا دور یہاں یعنی کہ غلط کا زور یہاں
عاقل بھی سدا خاموش یہاں، حق گو پے سدا ہے وار یہاں
روداد ہماری کون سنے؟ کرسی پے گدھا جب حائل ہے ۔
انصاف ہمیں اب کیسے ملے؟ منصف ہی یہاں جب قاتل ہے۔
امیدِ بھلا اب کیسے رہے؟ رہبر ہی یہاں جب قاتل ہے۔
حاکم تو یہاں محکوم ہوا، محبوب یہاں مذموم ہوا
منسوب یہاں بے داغ ہوا، مجرم ہی سدا شفاف رہا
غم خوار منور کون بنے؟ حق تلفی یہاں جب حائل ہے۔
انصاف ہمیں اب کیسے ملے؟ منصف ہی یہاں جب قاتل ہے۔
امیدِ بھلا اب کیسے رہے؟ رہبر ہی یہاں جب قاتل ہے۔

27