سب سے حسین مالا وہ ہی پرو رہے ہیں
جو ہجرِ مصطفیٰ میں دن رات رو رہے ہیں
ان پر سدا ہیں رہتی رحمت بھری گھٹائیں
باغات خلد میں یہ پھل دار بو رہے ہیں
جو ہجر کے اثر سے آنکھوں کو تر ہیں رکھتے
ہر آن دل کو وہ ہی رحمت میں دھو رہے ہیں
بادِ صبا ہے لاتی بطحا سے خوشبو خوشتر
جس کے اثر سے بردے یادوں میں کھو رہے ہیں
سمرن بنا ہے اِن کا اُن پر صلوٰۃ ہر دم
جس کی خوشی سے پیارے دل شاد ہو رہے ہیں
جن کی ضیا سے روشن ہستی کے کل کراں ہیں
ان کے کرم سے باراں رحمت کے ہو رہے ہیں
کب آئیں گے وہ لمحے جب عیدِ دید ہو گی
عرضی کے سنگ ہم بھی آنسو سمو رہے ہیں
سنتے ہیں دید ان کی ہوتی ہے سپنوں میں بھی
ان کے خیال میں ہم روزانہ سو رہے ہیں
محمود بھولیں گے کب وہ قبر میں حزیں کو
درشن جمالِ جاں کے مرقد میں ہو رہے ہیں

53