آسماں پہ ہر ستارہ ایک سا
ہر سمندر کا کِنارا ایک سا
چاہتوں میں شِدّتیں بھی ایک سی
چاہتوں میں ہے خسارا ایک سا
ہجر میں پائی فقیری ایک سی
وصل میں موسم گذارا ایک سا
پیار کی ہر اِک تلاوت ایک سی
پیار کا ہر ایک پارا ایک سا
میرے بچّوں میں نہ یوں تفریق کر
ہر کسی کو دے غبارہ ایک سا
تم نہ میرے ہمنوا ہو گے کبھی
دل ہے میرا اور تمھارا ایک سا
سب نے مانؔی زندگی کے بھیس میں
جو بھی دھارا رُوپ دھارا ایک سا

149