تیرے غم دور ہو جائیں گے
اک دن مجبور ہو جائیں گے
الحق کے ساتھ انا نہ لگا
اک دن منصور ہو جائیں گے
پیہم ان کو نہ سکھا عظمت
اک دن مغرور ہو جائیں گے
ساقی تو جام پلاتا رہے
اک دن مسرور ہو جائیں گے
پینے کو آبِ حیات نہیں
اک دن مقبور ہو جائیں گے
آتش جو قرب و جوار میں ہے
اک دن تنور ہو جائیں گے
کاسہ میرا ہے اگرچہ تہی
اک دن معمور ہو جائیں گے
یہ جو گُم نام ہیں نا یہ بھی
اک دن مشہور ہو جائیں گے
گرچہ عمرؔان ابھی کم گو
اک دن ہم شور ہو جائیں گے


0
22