جس تسلسل سے اشک باری ہے |
اب کہ لگتا ہے , زخم کاری ہے |
سخت موسم ہے تیرے ہجراں کا |
اور مشقِ سخن بھی جاری ہے |
دل جگر آج پارہ پارہ ہیں |
اور طبیعت میں بے قراری ہے |
جینا ہے اور وہ بھی تیرے بن |
کیا غضب شرط یہ تمہاری ہے |
زندگی اپنے بس کا روگ نہیں |
استعطاعت سے بوجھ بھاری ہے |
نام لکھ کر ترا کلائی پر |
ہم نے ساون کی رُت گزاری ہے |
تیری خوشبو ہے میرے کمرے میں |
جانِ جاں اک خمار طاری ہے |
پھر وہی آرزو کا موسم ہے |
پھر پہاڑوں پہ برف باری ہے |
پھر سے شبنم پڑی ہے پھولوں پہ |
پھر سے خوشبو کی پردہ داری ہے |
ہر گھڑی اب میرے خیالوں میں |
تیری یادوں کا رعکس جاری ہے |
جس طرح سے نچا رہا ہے ہمیں |
دل بھی گویا کوئی مداری ہے |
ہر خوشی میں یہ میرے ساتھ رہے |
اپنی دردوں سے پکی یاری ہے |
ہنستا دیکھیں تجھے صدا آنکھیں |
اک یہی آرزو ہماری ہے |
ہو سکے گر تو آ کہ مل جاؤ |
سانسِ آخر کا کھیل جاری ہے |
میں کہ ازلوں سے تیرا دیوانہ |
اور تُو پیار سے ہی عاری ہے |
آرزو ہے کہ رو برو کہتے |
تیری صورت بہت پیاری ہے |
بس یہی التجا ہے یاسر کی |
بولو دلبر تمہاری باری ہے |
معلومات