کسی سے مجھ کو بے انتہا محبت ہے
جو روز مانگ رہا ہوں دعا محبت ہے
خلوص قلب ہے محور مری محبت کا
یہ عشق دل ہے مرا ، دلربا محبت ہے
خزاں ہے دور مرے دل کے آشیانے سے
بہار نو میں یہ آب و ہوا محبت ہے
ہے منتظر مری چشم وفا اسی کے لئے
مرا نصیبِ سکوں اے خدا محبت ہے
کوئی ہوس کا پجاری بنا ہوا ہے یہاں
کسی کے واسطے خیر و جزا محبت ہے
فسونِ حسن سے پاگل سا ہوگیا ہوں میں
مریض عشق ہوں میری دوا محبت ہے
فرازؔ اس نے ہے مانگی دلیل الفت میں
جگر کے خون سے ہم نے لکھا محبت ہے

49