دیکھتا ہوں میں تجھے اور تو مجھے، بالکل نہیں
کیا یہ ہو سکتا ہے پھر محفل سجے؟ بالکل نہیں
روک رکھا ہے تجھے میرے حریمِ_ ہجر میں
میں یہ کہتا ہوں بھلا بادل چھٹے، بالکل نہیں
تو کسی کی یاد کو کھڈے میں پھینکے اور کہے،
کوئی تیری آگ میں ہر پل جلے، بالکل نہیں
ہم نے مے خانے کا، ساقی سے، فقط نقشہ لیا.
اس سے زیادہ اُس جگہ پر ہم رکے؟ بالکل نہیں
سب محبت کو بلا کہتے تو ہیں یارو مگر
کوئی کہتا ہے بلا سر سے ٹلے ، بالکل نہیں

121