تم نظر سے نظر اب ملا دو صنم
عشق کے پھول دل میں کھلا دو صنم
تم غزل ہو مری شاعری بھی ہو تم
لفظ پھر سے نئے کچھ سکھا دو صنم
ہیں کتابوں میں خط جو چھپا کر رکھے
وہ محبت کے خط تم پڑھا دو صنم
میں تو لکھنے لگا ہوں محبت مری
تم مجھے عشق اپنا لکھا دو صنم
دور نظروں سے جانا گوارا نہیں
دل میں اپنے مرا گھر بسا دو صنم
اب مہکنے دو پھولوں کو پھر سے یہاں
مسکرا کر اِنہی تم کھلا دو صنم
ہیں غضب کے یہ راگیر قصّے نئے
تم بھی چاہت کے قصّے سُنا دو صنم
سنجے کمار راہگیر

88