ملے گا کیا تجھے سن کر مرے بیتے فسانے کو
تمہی لاعلم ہو شاید خبر ہے سب زمانے کو
ابھی ہم غم رسیدہ ہیں ابھی یہ بات رہنے دو
تمہیں کیسے بتائیں گے بچا ہے کیا بتانے کو
نہ کر تو غیر سے مل کر یوں میرے قتل کی باتیں
ترا بس ہجر کافی ہے مجھے زندہ جلانے کو
یہ تو معلوم ہے ہم کو ہمیں تو رد ہی ہونا ہے
تبھی تو مان لیتے ہیں تمہارے ہر بہانے کو
ہمارے عشق کے قصے ہمارے پیار کی باتیں
نجانے کون کہتا ہے چھپی باتیں زمانے کو
شجر جب تیز آندھی ہو خزاں کا دور دورہ ہو
گرا دیتے ہیں سب پتے ہوا کے سنگ اڑانے کو
بہا کر لے گئیں موجیں جو تنکے گھر کے تھے ساغر
بڑی مشکل سے جوڑے تھے وہ اپنا گھر بسانے کو

0
50