اُس شیشے میں کچھ دِور جو اک شخص کھڑا ہے
وہ میرا ہی ہم شکل ہے پر مجھ سے جُدا ہے
کہتا ہے کہ یہ مُلک نہیں رہنے کے لائق
ہر موڑ پہ ہر چوک پہ دھوکہ ہے ریا ہے
رشوت بھی سرِ عام ہے ڈاکے بھی روزانہ
تھانے میں اگر جاؤ تو وہ تم سے خفا ہے
لُٹ جاتی ہے اسکول میں معصوم جوانی
کالج میں تو ہر بات پہ ہنگامہ بپا ہے
مَیں نے کہا ایسی بھی نہیں بات برادر
انسان ہی اچھُا ہے تو انساں ہی بُرا ہے

0
28