کیوں کر دلِ مضطر لیے بیتاب تھا شاہؔی
یہ بات مری فہم میں اب تک نہ تھی آئی
لیکن مرے مولیٰ کا یہ کرنا ہوا اک دن
سرکار کے یاروں کی سنی میں نے کہانی
پھر کیا تھا کہ دل سے مرے جاتی رہی تشویش
عاصی پہ کھلے جیسے ہی اسرارِ خدائی
کچھ رازِ نہاں مجھ پہ ہویدا ہوئے اس دم
جس دم کہ نظر آپ کے اصحاب پہ ڈالی
اک روز میں بیٹھا تھا کہیں مجلسِ دیں میں
تب جاکے مری فہم و فراست میں یہ آئی
یوں تو سبھی اصحاب بہادر بھی ہیں ، صوفی
لیکن کہ ہے مخصوص طبیعت کی روانی
کوئی رخِ انور کا چمکتا ہوا تارہ
زلفِ شہِ ابرار کا خوش رنگ سیاہی
کوئی شہِ لولاک کی چوکھٹ کا ہے یاقوت
دریائے نبوت کا دمکتا ہوا موتی
کوئی شبِ احمدؔ کا سلگتا ہوا آنسو
میدانِ محمدؔ کا کوئی فاتح و غازی
ہیں جسمِ رسالت کے یہ اعضاء و جوارح
ہرایک میں ہے وصفِ نبوت کی نمائی
بوذرؔ کو جو دیکھا تو کھلا راز یہ مجھ پر
حضرت پہ شریعت کے قوانین ہیں بھاری
میدانِ شجاعت میں مگر خالدِؔ جانباز
کے اور ہی تیور ہیں وہ خطروں کے کھلاڑی
خود پر جو پڑی اپنی نظر میں نے یہ پایا
مجلس ہو یا مقتل ، ہوں میں دونوں کا فدائی
دل کو میرے اک لمحہ بھی حاصل نہیں راحت
کیفیّتِ دل میری بدلتی نہیں تھکتی
جب تک میں رہوں " مجلسِ ابرار " میں بیٹھا
چھاتا ہے طبیعت پہ مری کیفِ غفاریؔ
لیکن مرے تخلیقی عناصر کے تقاضے
کہتے ہیں مجھے میں کہ ہوں خالدؔ کا سپاہی
اب تھا میں تذبذب میں ، تھا بیتاب مرا دل
دونوں ہی ہیں ﷲ کے محبوب کے ساتھی
بے چین و پریشاں تھا اسی فکر میں گم تھا
کہتا ہے کوئی غیب کے پردے سے اے بھائی
فاروقؔ ہو خالدؔ ہو کہ مسعودؔ و غفاریؔ
" عنھم رَضِیَ ﷲ " ہیں یہ محبوبِ الہیٰ
ہر ایک صحابی ہے محمدؔ کا دلارا
" قَدْ اَفْلَحَ " جس نے بھی کسی ایک کی مانی

1
31
اس نظم کے کچھ اشعار مرکز نظام الدین اولیاء میں اور کچھ خانقاہ امدادیہ اشرفیہ اختریہ میں لکھے گئے ہیں جبکہ اس کی تکمیل دار العلوم میں ہوئی ۔۔۔

. ہر ایک صحابی ہے محمدؔ کا دلارا
" قَدْ اَفْلَحَ " جس نے بھی کسی ایک کی مانی

. *أصحابی کالنجوم*
. *بأیھم إقتدیتم إھتدیتم*

میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جس کی بھی اقتداء کروگے کامیاب ہو جاؤگے ، اگر ایک حکمران حضرت فاروق اعظمؓ کی اقتداء کرتا ہے تو وہ کامیاب ہے ، اگر ایک جرنیل حضرت خالدؓ بن ولید کی اتباع کرتا ہے تو وہ بھی کامیاب ہے ، اگر ایک عالم دین حضرت عبدﷲ بن عمرؓ، عبدﷲ بن عباسؓ اور عبد ﷲ بن مسعودؓ ، کی پیروی کرتا ہے تو وہ بھی کامیاب ہے اور اگر ایک پیر ، اگر ایک مرید ، اگر ایک خانقاہی اور اگر ایک تبلیغی حضرت ابوذر غفاریؓ کے نقشِ قدم پر چلتا ہے تو وہ بھی کامیاب ہے
ایسا نہیں ہے کہ صرف ابن مسعود اور ابوذر غفاری کے پیروکار ہی " فقد فاز فوزا عظیما " کے مصداق ہیں یہ اس وجہ سے کہ اس کم عقل کا مشاہدہ رہا ہے کہ اس دورِ ترکِ قیادت و سیادت میں ایک عالم ، عالم ہی کو کامیاب اور ایک صوفی ، صوفی ہی کو بامراد سمجھتا ہے یہی وجہ ہے کہ آج علماء اور صوفیاء اپنے بچوں کو قیامت و سیادت کی تعلیم نہیں دیتے ، حکومت و سیاست سے دور ہی دور رکھتے ہیں مگر حق یہی ہے کہ ایک حاکم اور ایک جرنیل بھی کامیاب و کامران ہے اگر وہ کتاب ﷲ و سنت رسول ﷲ کی پیروی کرتا ہے کیوںکہ سرکار دو عالم صلی اللّٰه علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جس کی بھی اقتداء کروگے کامیاب ہو جاؤگے اور ہمیں یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ صحابہ کسی بھی میدان کے ہوں مگر ہر ایک میں ہے وصفِ نبوت کی نمائی ہے اور یہ بھی کہ تمام صحابہ کسی ایک میدان کے نہیں ہیں ، چنانچہ کوئی حاکم ہیں تو کوئی جرنیل تو کوئی عالم تو کوئی صوفی لہذا اب اگر کوئی اس کے برعکس سمجھتا ہے تو شاید وہ دین کو ایک مخصوص دائرے تک محدود کر رہا ہے ۔۔۔۔۔

. *شاہؔی ارریاوی*