جو راز دل میں اتارا گیا چھپانا ہے
سخن وری کا تماشہ نہیں لگانا ہے
پہاڑ جیسے مصائب اٹھائے پھرتا ہوں
خود اپنا ظرف مجھے بھی تو آزمانا ہے

0
45