وجودِ رفتہ سے ہو جا تُو جہاں کی طرح
سرودِ رفتہ سے ہو جا تُو لامکاں کی طرح
ترے سوال سے پیدا ہوا وجود اس کا
وجود اس کا ہے رازِ کن فکاں کی طرح
خرد کی چال میں الجھا ہوا ہے دل تیرا
خودی میں ڈوب جا بن جا تُو آسماں کی طرح
جو سوزِ یار کو باندھے ہے بانگِ سوزا سے
فضا میں گونج ہو تیری اس اذاں کی طرح
قبا سکوت کی کر دے تُو چاک نغمے سے
ہویدا ہو جا زمانے میں تُو قراں کی طرح
چمن کو دے تُو سبق محفلِ قدیمہ کا
تُو چیر سینے کو ہو جا تُو گلستاں کی طرح
اٹھا تُو نعرہِ تکبیر قبرِ ظلمت میں
تُو ہوجا شعلہِ خورشید اس جواں کی طرح

0
144