بھٹکا ہوا کوئی قدموں کے نشاں ڈھونڈھ رہا ہے
اس تپتے ہوۓ صحرا میں سائباں ڈھونڈھ رہا ہے
افری آتی ہے خالی ہاتھ ہی اس کی صدا بھی
دشت میں شاید کوئی مہرباں ڈھونڈھ رہا ہے

43