بطحٰی میں مُصطفیٰ کا، دربار دیکھیں گے
رحمت کے ہم برستے، انوار دیکھیں گے
دل سیر کب ہے ہوتا، اک بار دیکھ کر
سو بار دیکھیں گے ہم، ہر بار دیکھیں گے
خاکِ شفاء ہے مٹی، باغِ یار کی
لیتے شفا نبی سے، بیمار دیکھیں گے
قُربِ درِ حبیبی، سب کی ہے آرزو
میری طرف بھی میرے، دِلدار دیکھیں گے
اِک خواب آئے ایسا، دیکھوں رُخِ حبیب
یاران مصطفیٰ سے، گُفتار دیکھیں گے
اللہ کرے ملے اب ایسی نظر ہمیں
جس سے حبیبِ رب کا، دیدار دیکھیں گے
روضہء مُصطفیٰ کا، منظر حسین ہے
ہم جالیوں سے لِپٹے سرشار دیکھیں گے
انسانیت کے مُحسن، میرے نبی ہیں بَس
ہم رحمتوں کے ان سے انبار دیکھیں گے
ہم دست بستہہ ہوں گے، ان جالیوں کے پاس
مسجد میں بیٹھے، حسنِ مختار دیکھیں گے
مِلنے جو جائیں گے ہم، عمِّ رسول سے
لیٹے وہاں بنی پر، نثار دیکھیں گے
فضلِ خدا سے ہمدم، محمود کو وہاں
مسجد میں مصطفیٰ، مسرور دیکھیں گے

0
11