فدائے سیدِ مرسل بڑے مسرور رہتے ہیں |
وہ راضی بر رضائے حق خطا سے دور رہتے ہیں |
شہے سلطاں کے نوکر ہیں نہیں دیگر سے کچھ ناطہ |
پئے وہ جام وحدت کے زہے مخمور رہتے ہیں |
نہیں فکریں انہیں رہتیں کسی امروز و فردا کی |
مگر دامن ہمیشہ ہی عطا سے پور رہتے ہیں |
وصالِ یار کی خاطر کئے سودے دلوں کے ہیں |
نبی کی یاد میں دائم دلِ غیور رہتے ہیں |
غنیٰ ان کے دلوں کو جب جمالِ یار دیتا ہے |
سجے چہرے ہیں جو ان کے گراں پُر نور رہتے ہیں |
فلاح ان کو ملے ہر جا حریمِ رحمتِ حق سے |
کہاں سینے غلاموں کے غموں سے چُور رہتے ہیں |
سنو محمود عشقِ جاں عنایت ہے غلاموں پر |
فدا فرضِ محبت پر سدا معمور رہتے ہیں |
معلومات