گنگناتے ہوئے گزرتی ہے
دل کو بھاتے ہوئے گزرتی ہے
کون ہیں وہ کہ زندگی جن کی
مسکراتے ہوئے گزرتی ہے
اس سے ملتا ہوں تو کوئی ساعت
جھلملاتے ہوئے گزرتی ہے
آپ وہ خوش نصیب ہیں جن کی
پھول کھاتے ہوئے گزرتی ہے
یاد ہے اور دل محلے سے
بڑبڑاتے ہوئے گزرتی ہے
ایک شاعر کی اک حسیں چھت پر
چاند لاتے ہوئے گزرتی ہے
ہم فقیروں کی تیری بستی میں
آتے جاتے ہوئے گزرتی ہے

129