ہمارا شہ گداگر ہے، یہ درباری سمجھتے ہیں
مگر وہ مانگ کر کھانے کو فنکاری سمجھتے ہیں
بتوں کو کیا خبر ہو گی وقارِ آئینہ کیا ہے؟
جو پتھر ہیں وہ بس پتھر کو معیاری سمجھتے ہیں
ہماری بد نصیبی ہے کہ ہم پر وہ مسلط ہوں
جو چادر تان کر سونے کو ہشیاری سمجھتے ہیں
انہیں بس چاہئے خوگر، کہے جو اس سے کچھ ہٹ کر
بھلے نوحہ ہو بلبل کا وہ غداری سمجھتے ہیں

66