عجیب مخمصہ میں ہے کہ جیتنا بھی نہیں |
پسند ان کو مگر آئے ہارنا بھی نہیں |
قریب رہنے سے ڈسنے لگی یہ قربتیں ہیں |
"اسی کو چاہنا اور اس سے بولنا بھی نہیں" |
وفا کے کھیل میں حد درجہ غرق کوئی ہو پھر |
سوائے عشق و محبت کے سوچنا بھی نہیں |
ہے خوف دل میں بھی، موجوں سے کھیلنا بھی ہے |
اترنا ہے انہیں دریا میں، تیرنا بھی نہیں |
بہانہ خوری بہت خوب جانتے ہیں پر |
ہیں سپنے اونچے مگر ہم کو سیکھنا بھی نہیں |
نہیں گوارہ بری عادتیں لکن بے سود |
چہیتے لاڈلے کو اپنے ٹوکنا بھی نہیں |
بے راہ ہو گئے ناصؔر تو کون روک سکے |
بقائے قوم پہ کچھ وقت وارنا بھی نہیں |
معلومات