انصاف جب ہو، رہتا ہر کوئی پھر اماں سے |
ڈرتے مگر ہیں سارے آزارِ ناگہاں سے |
منصوبے کچھ اہم ہونگے اس لئے ہے عجلت |
اندازہ ہو گیا ہے رفتارِ کارواں سے |
بہتے ہیں علم کے دریا، فیضیاب ہو لیں |
تشنہ لبی نہ رہ پائیں دیں کے کہکشاں سے |
چھائے بہار تو منظر دلفریب و دلکش |
ناآشنا بھی دل ہو جائے غمِ زیاں سے |
تعلیم کا شجر گر پروان پائے گھر میں |
خوشیاں جھلک دکھائیں، دیوار و آشیاں سے |
اعمال نیک جم کر کرنے ضروری رہتے |
رحمت برستی جائے پھر کیسی آسماں سے |
بیداری کی مہم ناصؔر ذمہ داری ہے اک |
ممکن ہو خاتمہ شر کا رفتہ تب جہاں سے |
معلومات