عشق سمندر گہرا ہے
مَیں نے ڈوب کے دیکھا ہے
بھیگ رہا ہے بارش میں
پھر بھی کوئی پیاسا ہے
اُس نے مُجھ کو چاہا ہے
مَیں نے اُس کو چاہا ہے
کُچھ کُچھ اندر سے یعنی
تُو بھی میرے جیسا ہے
مُجھ سے جدا وہ تھوڑی ہے
جسم و جاں کا حصّہ ہے
اُس نے یاد کیا ہے کیا ؟
زور سے دِل یہ دھڑکا ہے
بُھول نہ جانا مجھ کو تّم
اُس نے خط میں لکّھا ہے
مانی دل کی دھرتی پر
ساون بن کر برسا ہے

77